29 مئی 2011
وقت اشاعت: 5:59
لیبیا میں قذافی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپیں جاری
جنگ نیوز -
ترپیولی. . . . .. . . لیبیا میں قذافی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ لیبیا میں تشدد کو روکنے کے لئے زمینی فوج کا استعمال خارج از امکان نہیں ۔لیبیا میں قذافی کے مخالفین نے راسلانوف شہر میں گرینیڈ لانچرز اور طیارہ شکن توپیں نصب کرکے مورچے سنبھال لیے ہیں۔لیبیا کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج نے زاویہ شہر میں باغیوں کو کچل کر دوبارہ کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں آسٹریلوی وزیراعظم جولیا گیلارڈ کے ساتھ ملاقات میں اوباما نے بتایا کہ لیبیا میں تشدد روکنے کے لئے زمینی فوج کا استعمال خارج از امکان نہیں۔انھوں نے کہا کہ لیبیا کی حکومت کو اپنے شہریوں پر کئے جانے والے ظلم کا حساب دینا ہوگا۔ وائٹ ہاوس کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ میں کہاکہ قذافی کے باغی گروپوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رہے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ لیبیا کی اپوزیشن کو اسلحے کی فراہمی اور مدد پر بھی غور ہو رہاہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کے لیبیا کے ساتھ سفارتی تعلقات تھے۔ قذافی کے ساتھ نہیں، امریکا لیبیا میں نئی حکومت دیکھنا چاہتا ہے۔تاہم اقتدار کی منتقلی پرامن طریقے سے چاہتے ہیں۔امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ قذافی کے خلاف کوئی بھی کارروائی بین الاقوامی برادری کی منظوری اور حمایت سے کی جائے گی۔روسی وزیر خارجہسرگئی لیفروف نے لبیا میں کسی بھی قسم کی غیرملکی فوجی مداخلت کی مخالفت کی ہے۔معمر قذافی کے بیٹے سعید نے ایک عرب ٹی وی کو انٹرویو کے دوران کہا کہ ان کے والد نے اقتدار چھوڑا تو ملک میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔جبکہ لیبیا کے وزیر خارجہ موسیٰ کوسا نے کہا ہے کہ امریکا ،فرانس اور برطانیہ لبیا کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔خلیجی ممالک نے لیبیا کی صورت حال پر عرب لیگ کا اجلاس طلب کرلیا۔ابوظہبی میں خلیج تعاون کونسل نے ایک بیان میں لیبیا کو نوفلائی زون قرار دینے کی حما یت کردی ہے۔نیٹو کے لیے امریکی سفیر نے واشنگٹن میں بتایا کہ نیٹو کے طیاروں نے لیبیا کی دن رات فضائی نگرانی شروع کردی ہے۔