15 اگست 2011
وقت اشاعت: 7:50
امریکی امداد پھر مشروط،پاکستان کو مطالبات کی فہرست تھمادی گئی
جنگ نیوز -
کراچی …رفیق مانگٹ… امریکا نے پاکستان کی سیکورٹی امدا د کار کردگی سے مشروط کردی۔ پاک امریکا تعلقات کی بہتری کے لیے اب امریکی امداد کی ادائیگی پاکستان کی کارکردگی سے مشروط ہے،امریکا نے پاکستان کی امداد ان چار سیکٹر زبن لادن کے احاطے کا استعمال ، افغان جنگ ، مشترکا انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں امریکاکے ساتھ پاکستان کا تعاون اور دو طرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے تعاون میں کار کردگی دکھانے سے مشروط کی ہے۔ تاہم پاکستانی انٹیلی جنس حکام نے ایسی کسی امریکی فہرست کی تردید کی ہے۔ امریکی اخبار’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاوٴس نے پاکستان کو سیکورٹی کی مد میں اربوں ڈالر کی امداد دینے کے ساتھ شرائط عائد کردی ہیں کہ اسلام آباد القاعدہ اور اس کے اتحادی عسکریت پسند گروپوں سے نمٹنے کے لئے خفیہ امریکی مقاصد کے حصول کے لیے واضح پیش رفت دکھائے۔ امریکا نے پاکستان سے باہمی کشیدگی کم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کرنے پر زور دیاہے۔ امریکا نے پاکستان کے ساتھ درجہ بندی کا یہ نظام اسامہ کی ہلاکت کے بعد قائم کیا ہے جووائٹ ہاوٴس کی طرف سے تبدیلی کا واضح اشارہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات اب ادائیگی کے لئے کارکردگی دکھانے کے ساتھ مشروط ہے۔ ۔ ایک اعلیٰ امریکی فوجی عہدے دار کے مطابق پاکستان کے ساتھ تعلقات کی نئی پیش رفت اسامہ آپریشن اور ریمنڈ کی گرفتاری کے بعد پیدا ہوئی۔9/11کے بعد امریکا کی دہشت گردی کے خلاف تعاون کے لیے پاکستان کے متعلق امریکی پالیسی تبدیل ہوتی رہی ۔اس عرصے میں20ارب ڈالر امداد فراہم کرنے کے باوجود امریکا یہ سمجھتا رہا کہ پاکستان اس کے ساتھ ڈبل گیم کر رہا ہے اور وہ امریکا کے دشمنوں کی مدد کر رہا ہے۔امریکا نے مالی سال 2010 میں پاکستان کو اقتصادی اور سیکورٹی سمیت دیگر مد میں تقریباً 4.5 ارب ڈالرامداد دی ،ا س میں سیکورٹی کے لیے2.7ارب ڈالر دیئے گئے، امریکا نے پاکستان کو چار مختلف سیکٹر میں اپنی کارکردگی دکھانے کی فہرست تھما ئی ہے اس میں سرفہرست امریکا بن لادن کے احاطے کے استعمال کے متعلق پاکستان کا مکمل تعاون چاہتا ہے، دوسرے میں افغان جنگ میں پاکستان کاتعاون ،تیسرا مشترکا انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں امریکاکے ساتھ پاکستان کا بھرپور ساتھ اور چوتھادو طرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے تعاون ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ان باسکٹ کی تفصیلات کی مزیددرجہ بندی کی گئی اور ہر ایک کو ان کی کارکردگی پر امریکی مدد کی ادائیگی کو مشروط کیا ہے۔تاہم پاکستانی خفیہ ایجنسی کے عہدے داروں نے ایسی کسی بھی فہرست کی تردید کی ہے۔