29 اگست 2011
وقت اشاعت: 7:48
سپریم کورٹ میں کراچی کی صورتحال پر ازخودنوٹس کی سماعت
جنگ نیوز -
کراچی…کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جاری ہے ۔ اس موقع پر سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں اور سپریم کورٹ رجسٹری کراچی کی عمارت کے اطراف کے راستے آمد ورفت کیلئے بند ہیں ۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار چوہدری کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ ازخود نوٹس کی سماعت کررہا ہے۔ بینچ میں جسٹس انور ظہیر جمالی،جسٹس سرمد جلال عثمانی ،جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس غلام ربانی شامل ہیں۔ از خود نوٹس کی سماعت کے دوران بینچ نے ریمارکس دیئے دیتے ہوئے کہا کہ عدالت میں پیش کی گیں تمام رپورٹس وہی عام رپورٹس ہیں ، یہ رپورٹس ذمہ داروں اور گرفتارافراد کی تفصیلات سے متعلق ہیں ، زیادہ تر کیسز میں ملزمان بری یا اے کلاس ہورہے ہیں ایسے تفتیش سے جرائم کی بیخ کنی کیسے ہوگی ،اس موقع عدالت نے سندھ پولیس کے سربراہ واجد علی درانی سے استفسارکیا کہ آپ نے کیا تحقیقات کی ہیں اور اس میں کون ذمہ دار ہے ، عدالت کیسے کسی نتیجے پر پہنچے گی۔ اس موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کی جان ومال کا تحفظ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے ، متعلقہ ایس ایچ اوکو اس کی حدود میں ہونے والے جرائم کا پتا کیوں نہیں چلتا۔ اس موقع پر آئی جی سندھ پولیس واجد درانی نے اعتراف کیا کہ کراچی میں نوگو ایریاز موجود ہیں۔ کئی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں پولیس اور عام لوگوں کا آزادانہ داخلہ ممکن نہیں۔ آئی سندھ نے عدالت کو بتایاکہ کراچی میں فسادات کی وجہ لسانی ،فرقہ ورانہ ، بھتہ اور زمینوں پر قبضہ ہے۔ آئی جی سندھ نے اپنی بریفنگ میں مذید بتایاکہ کراچی کے 75 تھانوں کی حدود میں چوبیس جولائی سے چوبیس اگست تک 306 قتل ہوئے جبکہ 232 کیس رجسٹرہوئے۔ سماعت کے دوران جسٹس امیرہانی مسلم نے آئی جی سندھ کی رپورٹ پر ریمارکس دیئے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں 125 مقدمات تاخیر کا شکار ہیں ، 64 ختم ہوئے 6 میں چالان پیش ہوہے یہ کیسی تفتیش ہے ؟ قبل ازیں جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی ، عوامی تحریک اور سندھ بچاوٴ کمیٹی کے رہنما فریق بننے کیلئے درخواست دائر کرانے رجسٹری آفس پہنچے ہیں، اے این پی کی جانب سے افتخار حسین گیلانی ، جماعت اسلامی کی طرف سے عبدالوحید ایڈوکیٹ ، سندھ بچاوٴ کمیٹی کی طرف سے مجیب پیرزادہنے درخواست جمع کرائی ہے ،، وفاق کی وکالت بابر اعوان اور سندھ حکومت کی وکالت عبدالحفیظ پیرزادہ اور ایڈوکیٹ جنرل سندھ عبدالفتح ملک کررہے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق آئی جی سندھ واجد علی درانی بھی عدالتی کارروائی میں شریک ہیں۔