4 ستمبر 2011
وقت اشاعت: 18:12
پیپکو ایک نیا واپڈا بنتا جارہا ہے ، وکی لیکس
جنگ نیوز -
اسلام آباد…اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے پانچ جنوری 2010 کو ایک مراسلہ واشنگٹن بھیجا گیاجس میں امریکی ڈپٹی اقتصادی قونصلرسے چیئرمین واپڈا شکیل درانی ، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سی ای او اظہار الحق اور واپڈا کے ممبر فنانس عبدالقدیر کی ملاقاتوں کا ذکر ہے۔ مراسلے کے مطابق پاکستانی حکام نے شکایت کی ہے کہ پیپکو کا ادارہ پاور سیکٹرمیں ادائیگیوں کے معاملات کو کنٹرول کرنے کیلئے قائم کیا گیاتھا۔ تاہم یہ ادارہ سرکاری ڈسٹری بیوشن اورجنریشن کمپنیوں سے مالیاتی کنٹرول ، انسانی وسائل اور تکنیکی کنٹرول اپنے قبضے میں لے رہا ہے اور تیزی سے ایک نیا واپڈا بنتا جارہا ہے۔ اس کے بنیادی عملے کے ارکان کی تعداد 10 ہونی تھی تاہم اب اس کے ملازمین کی تعداد 250تک پہنچ چکی ہے ۔ مراسلے میں کہا گیا کہ اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے چیئرمین واپڈا شکیل درانی نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایک آزاد سینٹرل پاور پرچیزنگ اتھارٹی قائم کرنے کے منصوبے کی حمایت کی ہے۔ حکومت پاکستان نے اتھارٹی کے قیام کیلئے اپریل دو ہزار دس کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ یہ اتھارٹی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں سے بجلی کی خریداری کی رقم وصول کرے گی اور بجلی پیدا کرنیوالی کمپنیوں کو شفاف اکاوٴنٹس کے ذریعے ادائیگیاں یقینی بنائے گی۔ مراسلے میں کہا گیا کہ امریکی سفارتخانے کے مذاکرات کاروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اس اتھارٹی کے قیام میں سیاسی مزاحمت ہوگی۔ خاص طور پر پیپکو کی طرف سے مزاحمت کی جائیگی۔ مراسلے کے مطابق پیپکو کے منیجنگ ڈائریکٹر طاہر چیمہ نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ پیپکو پاور سیکٹر پر اپنا کنٹرول بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔