8 ستمبر 2011
وقت اشاعت: 15:0
نائن الیون کے بعد امریکی پالیسی کا محور اسلامی دنیا ہے،امریکی اخبار
جنگ نیوز -
کراچی…رفیق مانگٹ...9/11کے بعد امریکا اور اسلامی دنیا کے تعلقات نیا رخ اختیار کرگئے، 2001ء میں امریکی خارجہ پالیسی کے ایجنڈے میں مرکزی حیثیت رکھنے والے چین کی جگہ آج اسلامی دنیا نے لے لی ہے۔آج امریکی پالیسی سازوں کی توجہ کا مرکز پاکستان اور افغانستان ہے۔ امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق 2001ء میں 9/11کے حملوں سے قبل امریکا کی خارجہ پالیسی کے ایجنڈے میں اسلامی دنیا کے لئے صرف ایک شق تھی ۔اس وقت بش کے دور صدارت کے پہلے دن سے ان کی خارجہ پالیسی کا مرکز چین کے گرد گھومتا رہا۔9/11کے حملوں نے اس ایجنڈے میں اسلامی دنیا کو مرکزی حیثیت دی جو آج تک قائم ہے۔آج افغانستان اور پاکستان امریکی پالیسی سازوں کے لئے مرکز ہے جو 9/11سے قبل امریکی خارجہ پالیسی کے ایجنڈے میں تیسرے درجے کی احیثیت رکھتے تھے۔صدام حسین نقصان دینے والے شخص کے طور یادوں سے محو ہو چکا ہے۔ یمن تیزی سے پریشانی کیثانوی درجے سے اولین درجہ اختیار کرچکا ہے۔ اس دہائی میں امریکی حکومت کے انفرااسٹرکچر میں بھی کافی تبدیلیاں ہوئیں۔ امریکی انٹیلی جنس شعبوں میں عرب زبان کے ماہرین کی تعداد تین گنا بڑھ گئی۔اسی طرح پاکستان اور افغانستان خطے سے متعلق علاقائی زبانوں سے واقف کاروں کی تعداد میں تیس گنا اضافہ ہوا۔امریکی وزارت خارجہ میں 5سو عربی زبان بولنے والوں کو شامل کیا گیا ۔یہ خیال پایا جاتا ہے کہ اسلامی عسکریت پسندوں کی کمر توڑ دی گئی ہے لیکن ابھی تک امریکا میں اسلامی عسکریت پسندوں کی طرف سے حملوں کا خوف پایا جاتا ہے۔مشرق وسطٰی اور عرب دنیا کے کئی حصوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں سے امریکا اپنی بہترین حکمت عملی،انٹیلی جنس،قانون کے نفاذ اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے دوسرے9/11سے بچی ہوئی ہے۔ 9/11 سے قبل امریکی یونی ورسٹیوں اور کالجز میں عربی سیکھنے والے طلباء کی تعداد889تھی جو2008-9ء میں پانچ گنا اضافے کے ساتھ 4485ہوگئی ہے۔