9 ستمبر 2011
وقت اشاعت: 2:47
سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری،مزید24 افراد جاں بحق
جنگ نیوز -
میر پور خاص. . .. . . . .. سندھ کے مختلف علاقوں میں بارشوں کی تباہ کاریاں تھم نہ سکیں۔ نہروں اور سیم نالوں میں شگاف پڑنے سے مزید کئی دیہات زیر آب آگئے۔ چوپیس گھنٹوں کے دوران مختلف واقعات میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 24 ہوگئی۔چوپیس گھنٹوں کے دوران ضلع بدین میں ایل بی او ڈی سیم نالے کے پانی نے زیرو پوائنٹ کے مقام سے پشتوں کو عبور کرکے سیکڑوں ایکڑ پر موجود فصلوں کو تباہ اور ہزاروں افراد کو بے گھر کردیا۔ اندرون ضلع جانے والے اکثر زمینی راستے بند ہوچکے ہیں، مختلف علاقوں میں پاک فوج اور نیوی کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ تحصیل ٹنڈو باگو میں ڈیہہ جرکس کے مقام پر ایل بی او ڈی سیم نالے سے 7افراد کی لاشیں ملیں۔میر پور خاص،سانگھڑ،ٹھٹھہ،نوشہروفیروز،خیر پور میں چوپیس گھنٹوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے،مکان کی چھتیں اور دیواریں منہدم ہونے سمیت مختلف واقعات میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 24 ہوگئی۔جھڈو، نوکوٹ، ڈگری ، کنری اور عمرکوٹ میں بھی بارش سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ اڈیرولعل کے درجنوں گاوٴں زیرآب آگئے اورفوج طلب کرلی گئی ہے۔ضلع دادو میں بارش سے منچھرجھیل میں پانی کی سطح بلند ہو گئی۔ جھیل سے پانی کے اخراج کے لئے اڑل ٹیل کے تمام 5 دروازے کھول کر پانی دریائے سندھ میں چھوڑا جارہا ہے۔ سیہون سے جھانگارہ تک 7 مقامات سے مین سڑک کے بہہ جانے سے 70 سے زائد گاوٴں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ ضلع ٹھٹھہ میں جاتی چوک کے مقام پر دیوان سیم نالے کا پانی امڈنے کے باعث جاتی جانیوالی شاہراہ، متعدد دیہات اور زرعی زمینیں زیرآب آگئی ہیں۔ نوابشاہ کے گوٹھ امام بخش مری اور قائد عوام یونی ورسٹی میں بارش کے دوران حادثات میں 11 افراد زخمی ہوئے۔ سکرنڈ میں متاثرین نے مظاہرہ کیا اور قومی شاہراہ پر دھرنا دیا۔ٹھری میرواہ میں بارش سے متاثرہ خواتین نے لاٹھیاں اٹھاکر کا شاہی بازار میں احتجاج کیا اور سڑک بلاک کردیا۔ٹنڈوالہ یار اور قریبی علاقوں میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہے اور تمام نشیبی علاقے زیر آب ہیں۔حیدرآباد میں قاسم آباد اور لطیف آباد سمیت مختلف علاقوں میں برساتی پانی کھڑا ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔