9 ستمبر 2011
وقت اشاعت: 8:44
تمام پارٹیاں امن چاہتی ہیں پھر بھی لاشیں مل رہی ہیں،چیف جسٹس
جنگ نیوز -
کراچی…کراچی میں امن و امان سے متعلق سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا ہے کہ آئی ایس آئی کی بریفنگ کل ہوگئی اب انٹیلی جینس بیورو کی رپورٹ پیش کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سپریم کورٹ میں مقدمات کی سمری پیش کریں۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ سچل سے پختون ایس ایف کے کارکن کی لاش ملی۔ اس مقدمے میں اے پی ایم ایس او کے احمد شاہ ، عمیر صدیقی ، لیاقت قریشی نامزد ہیں ۔ جے پی ایم سی سے ملنے والی لاش چارٹرڈ اکاوٴنٹنٹکی تھی۔ کراچی رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت کی کہ بنارس میں بس پر فائرنگ اور لیاری میں فٹبالر کے اغوا کے واقعے کی تفصیلات فراہم کریں۔ چیف جسٹس نے دونوں واقعات کی ایف آئی آرز کی سمری بھی طلب کرلی۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبدالفتح ملک نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان بازار تھانے کی حدود سے ملنے والی سر اور ہاتھ پاوٴں کٹی لاش کی شناخت اب تک نہیں ہوسکی۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے سوال کیا کہ کورنگی چکرا گوٹھ سے پکڑے گئے ملزموں عبدل فہیم اور عاطف پر کیا مقدمہ بنایا تھا کہ وہ چھوٹ گئے۔ چیف جسٹس کے ریمارکس پر کہ چکرا گوٹھ کیس میں دو ملزمان کو آپ کے ایس ایچ او نے غلط نامزد کردیا اور وہ چھوٹ گئے۔ چیف جسٹس کے آئی جی سندھ سے استفسارکیا کہابھی کیا ان مقدمات کے لیے تیزی آئی اور پولیس کیا کرہی ہے، ایس ایچ او نے کیا کہا ہے ، آپ نے کیا ایکشن لیا۔ اے ڈی آئی جی نے عدالت میں بیان پر کہا کہ تفتیشی افسر کو معطل کردیا ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کا استفسار کیا کہ آپ نے تفتیشی افسر کو معطل کیا اور ایس ایچ او کو کچھ نہیں کیا۔ اے ڈی آئی جی نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ میرے پاس ڈی ایس پی کو بھی معطل کرنے کے اختیار نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیا کہ ہماری موجودگی میں اب تمام فورسز ایکٹیو ہوگئی ہیں، اس کے باوجود لاشیں مل رہی ہیں۔ جہاں تمام جماعتیں پی پی پی ، ایم کیو ایم اور دیگر سب یہی کہتے ہیں کہ ہم کراچی میں امن چاہتے ہیں۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ خود مختار نہیں ہیں۔ آئی جی سندھ نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ ثریا بی بی کے بیٹے کا کیس مختلف ہے حلالے کا تنازعہ ہے۔ سپریم کورٹ نے آئی جی سے سوال کیا کہ کوئی بھی معاملہ ہو آپ نے اسے کیسے اے کلاس کردیا ۔سپریم کورٹ کا آئی جی سے سوال جبکہ کل تک مقتول کا موبائل چل رہا ہے اور اے ٹی ایم سے پیسے نکالے جارہے ہیں۔ اس پر آئی جی نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ رات ہم نے مزید پیش رفت کی ہے۔آئی جی نے اعتراف کیا کہ ہماری پولیس کی مشکلات بھی ہیں چالیس فیصد لوگ ایک سیاسی جماعت کے بھرتی ہوگئے ہیں۔ ہمیں یہ سیاسی لوگ دھوکہ دے رہے ہیں جیسے جیسے پتہ چل رہا ہے ایکشن لے رہے ہیں۔ چیف جسٹس کے استفسار پرکہ سپریم کورٹ نے شولڈر پروموشن ختم کا حکم دیا، پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں ختم کردیے گئے یہاں ابتک کیوں نہیں ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس پر کہا کہ آئی جی صاحب ہم آپ کو مضبوط کرنے کے لیے یہاں بیٹھے اور پاکستان کو مضبوط کرنے کی بات ہے۔ اتنی خطرناک باتیں پتہ چلی ہیں جو ٹھوس بنیادوں پر ہے یہاں بیان نہیں کرسکتے۔ آئی جی سندھ نے بیان میں کہا کہ شولڈر پروموشن پر حکم امتناعی دیا گیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیا کہ جن کو اعتراض ہے وہ 13ستمبر کے لیے درخواست دیں ہم اے یہاں ٹیک اپ کریں گے۔