9 ستمبر 2011
وقت اشاعت: 10:59
9/11کے واقعات نے امریکا کو تین سبق سکھا دیئے،امریکی میڈیا
جنگ نیوز -
کراچی…رفیق مانگٹ…9/11کے حملوں کے بعد امریکیوں نے اسلام اور مسلمانوں کے طرز عمل سے تین سبق سیکھے کہ اسلامی دنیا اسامہ بن لادن اور اس کے طرز فکر کو قبول نہیں کرتی ، امریکی مسلمانوں کا امریکا سے حب الوطنی کا جذبہ سامنے آیا، تہذیبوں کے ٹکڑاوٴ کے نظریے کومستر د کردیا،امریکی اخبار’واشنگٹن پوسٹ ‘ کے مطابق امریکیوں نے9/11کے حملوں کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے متعلق تین اہم سبق سیکھے جس میں اول اسلامی دنیا اسامہ بن لادن اور اس کے طرز فکر کو قبول نہیں کرتی۔القاعدہ کو مشرق وسطٰی سے نکا ل دیا گیا ہے ،عراق ،ایران اور دیگر مسلمان ممالک میں القاعدہ نے جنگ کے لئے بھرتی کیے وہاں ان کو پزیرائی نہیں ملی کیونکہ انہوں نے مسلمانوں کو ہی قتل کیااور اسلام کا خود تراشیدہ ایجنڈا زبردستی مسلمانوں پر تھوپنے کی کوشش کی جسے مسترد کردیا گیا۔عراق میں القاعدہ کے خلاف لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ۔ لادن کی ہلاکت کے بعد کوئی شدید غم و غصہ دیکھنے میں بھی نہیں آیا۔مسلمان مجموعی طور پر القاعدہ یا طالبان کے شدت پسند نظریات کو پسند نہیں کرتے۔دوسرا سبق گیارہ ستمبر کے بعد امریکی مسلمانوں کا ملک سے حب الوطنی کا جذبہ سامنے آیا۔پہلے یہ خدشہ تھا کہ امریکی مسلمان ان شدت پسند گروپوں سے مل کر امریکا کے خلاف حملوں میں ملوث ہوسکتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوا۔ہزاروں مسلمان امریکا کی دفاعی فورس کا حصہ ہیں اور70لاکھ مسلمان امریکا میں رہتے ہیں، ان میں میجر نڈال مالک حسن جیسی کوئی شازونادر مثال سامنے آئی۔امریکی مسلمانوں نے انتہا پسندی کو مسترد کیا اور امریکی اقدار کا ساتھ دیا۔تیسرا سبق یہ ملا کہ 9/11کے حملوں کے بعد کی صورت حال نے تہذیبوں کے ٹکڑاوٴ کے نظریے کومستر د کردیا ۔1990میں سیموئیل ہنٹگٹن نے اس پر اصرار کیا کہ اسلام اور مغرب کا ہمیشہ سے ٹکڑاوٴ جاری رہا جسے کلی طور پر رد کردیا گیا۔ پیو سروے میں امریکا و یورپ اور مسلمانوں کے درمیان بڑے تصادم کی بڑی وجہ 9/11کے حملے ہیں اس پر لوگوں کی رائے 2001 میں 28 فیصد ،2002 میں 35 فیصد، 2006 میں 40 فیصد اور 2011 میں 35 فیصد رہی۔ ان حملوں کے فوری بعد 63 فیصد عوام کا خیال تھا کہ ان حملوں کے بعد امریکا و یورپ کی جنگ چھوٹے شدت پسند گروہوں سے ہو گی۔ اور یہ شرح 2011 اگست میں گر کر 57 فیصد ہو گئی۔