15 ستمبر 2011
وقت اشاعت: 7:57
بدین میں وبائی امراض پھوٹ پڑے،دادو میں تعلیمی سرگرمیاں معطل
جنگ نیوز -
حیدرآباد…حیدر آباد کے کئی علاقوں میں گھروں میں پانی داخل ہوجانے سے قیمتی گھریلوسامان تباہ ہورہاہے۔بدین سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ضلع دادو میں برساتی پانی نے تعلیمی سرگرمیاں معطل کردیں۔ حیدرآباد کے شہری گزشتہ چندروز سے شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیں۔ دو روز گزرنے کے باجود اب بھی کئی علاقوں میں بارش کاپانی موجود ہے۔ جس کی وجہ سے شہریوں کی املاک تباہ ہو رہی ہیں۔لوگوں کو بھاری مالی نقصان کے علاوہ اپنے گھر چھوڑ کر علاقہ خالی کرنا پڑ رہا ہے۔ادھر ڈی جی ہیلتھ کا دفترپانی میں ڈوباہواہے،آمد و رفت کے راستے بند ہیں۔ٹیکنیکل کالج میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے۔ بدین میں بارشوں کے بعد وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں ،اسپتالوں میں ڈائیریا،بخار،پیٹ کے امراض اور ملیریا سے متاثرہ خواتین، بچوں سمیت دیگرمریضوں کا رش لگا ہوا ہے۔شہر بھر میں جگہ جگہ پانی کھڑا ہونے اور گندگی کے باعث عوام کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ایل بی او ڈی سیم نالے میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے۔ دادو کی گاج ندی میں تین روز قبل آنے والی طغیانی کے بعدکاچھو کے 5 سو سے زائد دیہات کا جوہی سے زمینی رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے علاقے میں خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔ضلع بھر کے تعلیمی اداروں میں پانی کھڑا ہونیسے تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔ادھر محکمہ آبپاشی کے مطابق منچھر جھیل میں پانی کی سطح ایک سو سولہ اشاریہ پانچ فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ گنجائش 121 فٹ تک ہے۔تاہم گزشتہ سال سیلاب سے جھیل میں پڑنے والے شگافوں کی وجہ سے کئی پشتے حساس ہیں جس کی وجہ سے ایمرجنسی نافذ ہے۔سانگھڑمیں سیم نالے کا سیلابی ریلا مشرقی حصے کو ڈبونے کے بعد اب مغربی حصے میں داخل ہونا شروع ہوگیا ہے جس کے بعد لوگ نقل مکانی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔ تعلقہ سنجھورو میں 24 گھنٹوں کے دوران چھتیں گرنے اور پیٹ کی بیماریوں سے 2 خواتین سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔