تازہ ترین سرخیاں
 تازہ ترین خبریں 
20 ستمبر 2011
وقت اشاعت: 7:24

کراچی خود کش حملہ،طالبان افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں،عالمی میڈیا

جنگ نیوز -


کر اچی…محمدرفیق مانگٹ…کر اچی میں پولیس افسر کے گھر پر خود کش حملہ دہشت گردوں کی کارروائی کی نئی اور غیر متوقع حکمت عملی ہے، یہ حملہ کوئٹہ میں آرمی آفیسر کے گھر دو خود کش حملوں کے 12دن بعد ہوا۔ طالبان پاکستانی ریاست میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، یہ باقاعدگی کے ساتھ فوجی، پولیس افسروں اور عوامی اجتماعات پر عام لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں، فرقہ وارانہ اور سیاسی تشدد کی تاریخ کے حامل کراچی کے پوش علاقے میں دہشت گردی اورپرتشدد واقعات شاذونادر دیکھنے میں آتے ہیں۔ ایسے واقعات کراچی کا معمول جن سے شہر مفلوج ہو جاتا ہے لیکن یہ علاقہ پر امن رہتا ہے۔ کراچی پولیس کے افسر کے گھر ہونے والے خود کش دھماکے پر عالمی میڈیاکی رپورٹس کے مطابق اگر چند لمحے بعد یہ دھماکا ہوتا تو وسیع پیمانے پر تباہی پھیلتی،کیونکہ اس وقت بہت زیادہ طلباء اس راستے سے اپنے اسکولوں کو جاتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے اور خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں سی آئی ڈی کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس چوہدری اسلم کی ڈیفنس ہاوٴسنگ اتھارٹی میں رہائش گاہ پر ہونے والے خودکش حملے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے ہیں۔ حملہ پیر کی صبح ساڑھے سات بجے کے قریب بارود سے بھری گاڑی میں سوار خودکش حملہ آور نے اپنی گاڑی سے کیا۔ ایڈیشنل آئی جی اور سی سی پی او سعود مرزا کے مطابق خودکش حملے میں تین سو کلو سے زیادہ دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے۔ دھماکے کے مقام پر کئی فٹ گہرا گڑھا بھی پڑ گیا۔ مرنے والوں میں چھ پولیس اہلکار اور دو عام شہری ہیں جبکہ جناح اسپتال کے حکام کے مطابق اسپتال میں آٹھ لاشوں اور چار زخمیوں کو لایا گیا ہے، ان مں تین پولیس اہلکار اور پانچ عام شہری تھے، تین زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا جبکہ ایک زخمی زیرِ علاج ہے۔ اسپتال کے میڈیکولیگل افسر کے مطابق مرنے والے افراد کی شناخت ہو گئی ہے اور ان میں تین پولیس اہلکار، چوہدری اسلم کا خانساماں نظام الدین، ان کے ہمسائے کا ڈرائیور، اس کا بیٹا اور دھماکے کے وقت قریب سے گزرنے والی خاتون اور ان کا بیٹا شامل ہیں۔ ڈی آئی جی ساوٴتھ کا کہنا تھا کہ خودکش بمبار کا ہدف پولیس کی خصوصی تحقیقاتی شاخ ’سی آئی ڈی‘ کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس چوہدری اسلم کی ڈیفنس کے معروف علاقے میں واقع رہائش گاہ تھی۔ دھماکے کے وقت چوہدری اسلم اور اْن کے اہل خانہ گھر میں ہی موجود تھے تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔ مرنے والوں میں مکان پر ڈیوٹی دینے والے چھ پولیس اہلکار اور جائے حادثہ کے قریب واقع ایک اسکول جانے والی خاتون اور اس کا بیٹا شامل ہیں۔ دھماکے سے قرب و جوار میں واقع مکانات کے شیشے ٹوٹ بھی گئے۔ تحریکِ طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

وائس آف امریکا، برطانوی اخبار ٹیلی گراف اور فنانشلز ٹائمزکے مطابق کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کی جانب سے خبر رساں ادارے کو بھیجے گئے ایک پیغام میں چوہدری اسلم خان پر کیے جانے والے فدائی حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ حملہ ان طالبان کی ہلاکت کا بدلہ ہے جو چوہدری اسلم کے ہاتھوں ہلاک ہوئے ہیں۔ چوہدری اسلم کے مطابق انہیں پہلے بھی طالبان کی جانب سے دھمکیاں ملتی رہی ہیں تاہم انہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ ان کے گھر اور بچوں پر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔ وہ بزدلانہ کارروائیوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔ اس سے قبل المختار گروپ نامی گروہ نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ خود کو اس گروپ کا نمائندہ قرار دینے والے عبدالحمید نامی شخص نے خبررساں ادارے کو فون پر بتایا کہ یہ حملہ سی آئی ڈی کی جانب سے ان کے ساتھیوں کی گرفتاری کا ردعمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے گروپ کا تحریکِ طالبان پاکستان سے تعلق تو ہے لیکن وہ باقاعدہ طور پر اس کا حصہ نہیں ہیں۔ دھماکے کے فوری بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ امدادی کارروائیاں بھی شروع کر دی گئی ہیں۔ دھماکے کی جگہ سے پولیس اہلکار شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔ دھماکے کے باعث علاقے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور دھماکے سے چوہدری اسلم کے مکان کا اگلا حصہ شدید متاثر ہوا ہے جبکہ مکان کا صدر دروازہ اور بیرونی دیوار مکمل طور پر منہدم ہو گئے ہیں۔ ان کے پڑوس میں واقع مکان کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اور اس میں کھڑی دو گاڑیاں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔ دھماکے سے قرب و جوار میں واقع مکانات کے شیشے ٹوٹ بھی گئے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کراچی میں دھماکے کی مذمت کی ہے۔ کراچی میں اس سے قبل گزشتہ برس نومبر میں سول لائنز میں واقع سی آئی ڈی کی مرکزی عمارت پر بھی بارود سے بھرا ٹرک ٹکرایا تھا اس واقعے میں بیس افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہو ئے تھے۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائم کا کہنا ہے کہ کراچی شہر فرقہ وارانہ اور سیاسی تشدد کے حوالے سے اپنی تاریخ رکھتا ہے، اس شہر میں چوہدری اسلم کراچی میں کئی دہشت گردوں اور مجرموں کے خلاف کامیاب آپریشن کر چکے ہیں۔ تجزیہ کار سیکورٹی فورسز کے افسروں کے گھروں پر حملوں کی عسکریت پسندوں کی نئی چال سمجھتے ہیں۔

امریکی اخبار’واشنگٹن پوسٹ‘ اور برطانوی اخبار’گارجین‘ کے مطابق حملے میں 660پونڈ دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ یہ حملہ کوئٹہ میں آرمی آفیسر کے گھر دو خود کش حملوں کے 12دن بعد ہوا۔ طالبان پاکستانی ریاست میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں ۔یہ باقاعدگی کے ساتھ فوجی ،پولیس افسروں اور عوامی اجتماعات پر عام لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں۔کوئٹہ اور کراچی میں حملہ دہشت گردوں کا نیا طریقہ کار ہے کراچی پولیس حکام کے مطابق ایسے حملے غیر متوقع ہیں۔کراچی حملے میں ہلاکتیں اس سے بھی زیادہ ہوسکتی تھی۔اگر چند لمحے بعد یہ دھماکا ہو جاتا تو وسیع پیمانے پر تباہی پھیلتی،کیونکہ اس وقت بہت زیادہ طلباء اس راستے سے اپنے اسکولوں کو جاتے ہیں۔یہ پوش علاقہ ہے اور یہاں عسکریت پسندی ، دہشت گردی یا پرتشدد واقعات رونما ہونے کی ایسی کارروائیاں شازونادر دیکھنے میں آتے ہیں۔ جیسا کہ ایسے واقعات سے باقی شہر مفلوج ہو جاتا ہے لیکن یہ علاقہ پر امن رہتا ہے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان جو اس حادثے کے آدھے گھنٹے بعد وہاں سے گزرے،ان کا کہنا تھاکہ وہ خداکا شکر ادا کرتے ہیں کہ یہ حادثہ اسکول ٹائم سے نصف گھنٹہ پہلے ہوا ،ان کا کہنا تھا کہ خوفناک منظر تھا، انہوں نے چار لاشیں پڑی دیکھیں،سو فٹ کے فاصلے پر گاڑیوں کے ٹوٹے ہوئے حصے بکھرے تھے۔ کراچی میں دیگر شہروں کی طرح دہشت گردی کے حملے دیکھنے میں نہیں آتے، تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ افغان سرحد کے ساتھ قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کی وجہ سے عسکریت پسند کراچی آگئے ہیں،احسان اللہ نے کہا کہ وہ ان تمام افسروں کو نشانہ بنائیں گے جو ہمارے کمانڈروں کو ہلاک کرنے میں ملوث ہیں۔اخبار نے صوبائی وزیر داخلہ کے حوالے سے کہا ہے کہ خودکش حملہ سیکورٹی کی ناکامی نہیں بلکہ یہ وہ جنگ ہے جس نے ملک کو اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے بات کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان احسان اللہ کا کہنا تھا کہ چوہدری اسلم نے کئی مجاہدین کو گرفتار کیا اور انہیں ہلاک کیا، اب اسے نتائج کو بھگتنا ہوگا۔اس نے ان لوگوں کو بھی خبردار کیا جو طالبان کیخلاف اور امریکا کے اتحادی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا نواز سیکورٹی یا حکومتی افسر ان ہمارے ا ہداف پر ہیں۔سندھ کے آئی جی کا کہنا ہے کہ چوہدری اسلم نے بہت سے عسکریت پسند گرفتار کیے اور ان کی تفتیش سے حاصل معلومات سے دیگر کئی دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ حملے سے ایسے لگا جیسے زلزلہ آگیا ہواور15سیکنڈ تک درو دیوار ہلتے رہے۔

امریکی جریدے’ٹائم ‘ کے مطابق چوہدری اسلم کا کہنا ہے حملے میں440پونڈ(دو سو کلوگرام) دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔طالبان کی طرف سے قاری نصرت نے امریکی خبر رساں ادارے کو فون پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا بتایا اور کہا کہ طالبان کے ترجمان احسان اللہ اس کی ذمہ داری قبول کرنے کے لئے میڈیا سے رابطہ کریں گے۔

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.