20 ستمبر 2011
وقت اشاعت: 8:46
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض،خاتون اور 3بچے جاں بحق
جنگ نیوز -
بدین… دادو اور بدین میں وبائی امراض کی وجہ سے خاتون اور 3 بچے جاں بحق ہوگئے۔ سیلابی ریلوں نے بدین کے مزید درجنوں دیہات کو لپیٹ میں لے لیا۔ سندھ کے بیشتر متاثرہ علاقوں میں پانی کی نکاسی نہ ہونے سے رابطہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ دادو کے علاقے کاچھو میں پیٹ کے مرض میں مبتلا مزید 2 بچے جاں بحق ہوگئے۔ کاچھو میں پیٹ کی بیماریوں کی وجہ سے اب تک 7 بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں طبی سہولتوں اور خوراک کی قلت کے سبب پیٹ کے امراض میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس سے بچے اور خواتین سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ کاچھو کے کئی علاقوں میں اب بھی 3 سے 5فٹ پانی کھڑا ہے۔ رابطہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور لوگ کئی کئی میل پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ ضلع بدین کی تحصیل ٹنڈو باگو کے علاقے ڈیہی میں سیلابی ریلوں نے مزید درجنوں دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ تحصیل گولاڑچی کے مختلف علاقوں میں پیٹ کی بیماریوں سے خاتون اور بچہ جاں بحق ہوگئے۔ ضلع بدین میں ایل بی او ڈی کے کنارے زیرو پوائنٹ ، بلوچک ، نیوی چک اور یونین کونسل مٹھی تین کے مختلف دیہات میں محصور سیکڑوں افراد کو غذا کی قلت کا سامنا ہے۔ ان علاقوں میں رابطہ سڑکیں بند ہونے سے طبی سہولتوں کی فراہمی بھی سنگین مسئلہ بن گئی ہے۔ تعلقہ گولاڑچی کے متاثرین نے امدادی اشیا کی عدم فراہمی کے خلاف زِند پور اور تیرا میل اسٹاپ پر دھرنا دیا اور کراچی بدین شاہراہ بلاک کردی۔ حالیہ طوفانی بارشوں میں آفت زدہ قرار دئے جانے کے باوجود ضلع بینظیر آباد میں امدادی کام سست روی کا شکار ہیں۔ متاثرین فاقوں پر مجبور ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں بارش کا پانی اب تک جمع ہے جس سے ملیریا اور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ محکمہ تعلیم کے مطابق ضلع خیر پور میں بارشوں سے تین سو اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ ضلع کی بیشتر سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ نوشہرو فیروز میں مورو ، بھریا روڈ اور تھارو شاہ سمیت دو سو سے زائد دیہات میں 3 ہفتے سے بارش کا پانی کھڑا ہے جس کی نکاسی کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ اس صورت حال کی وجہ سے متاثرین کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔