5 مارچ 2011
وقت اشاعت: 20:41
جھینگوں کے چھلکوں سے فالج کا علاج ممکن ہو سکتا ہے، تحقیق
http://www.jang.net/tp_db_agg/taza/12-30-1899_8679 -
واشنگٹن…سینٹرل مانیٹرنگ…ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جھینگا مچھلی اور اس طرح کی دوسری سمندری مخلوق کے چھلکوں سے فالج کے مریضوں کا علاج ممکن ہوسکتا ہے? ایک تحقیق میں امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جھینگا اور اس جیسی دوسری سمندی مخلوق کے چھلکوں میں ایسی شوگر پائی جاتی ہے جو متاثرہ ریڑھ کی ہڈی کو درست کرسکتی ہے?اس تحقیق کے مرکزی کردار انڈیانا میں فالج کے مرض پر تحقیق کرنے والے ادارے کے ڈائریکٹرپروفیسر رچرڈ بورگنز کا کہنا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد متاثرہ ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کے علاج میں بہت بڑی پیش رفت ہے اور یہ فالج جیسے خوفناک مرض میں مبتلا مریضوں کے علاج کا مکمل طور پر نیا علاج ہے? اس علاج میں جھینگا مچھلی کے چھلکوں سے حاصل ہونے والی شوگر کوSterile پانی میں ملایاکربذریعہ انجکشن انسان کے خون میں شامل کیا جاتا ہے جہاں جا کر اس کی تہہ نروس سیلز پر چڑھنا شروع ہوجاتی ہے? شوگر کے مالیکیول بذریعہ خون جب متاثرہ اعضا تک پہنچتے ہیں تو وہ اس کو مرمت کردیتے ہیں جبکہ غیر متاثرہ حصے پر ان کا کوئی اثر نہیں ہوتا? بورگن کے مطابق اس سے قبل صرف ادویات پر انحصار کیا جاتا تھا جو صر ف متاثرہ حصے کے نقصان کو کم کرتی تھی جبکہ اس طریقہ علاج سے نروس سسٹم کو مکمل طور پرٹھیک کیا جاسکتا ہے?انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جانوروں پر کامیاب تجربہ کیا گیاہے? جن جانوروں پر اس کا تجربہ کیا گیا ہے ان کی ریڑھ کی ہڈی اور کمزور یا متاثر ہو کر فالج کا سبب بننے والے اعضا انسان کی طرح ہی ہیں، اس لیے یہ انسانوں میں بھی بہتر کام کرے گا?