5 مارچ 2011
وقت اشاعت: 20:41
ایل این جی کیس: گیس درآمد کا معاملہ بڑا کیس ہے، چیف جسٹس
http://www.jang.net/tp_db_agg/taza/12-30-1899_8692 -
اسلام آباد…سپریم کورٹ میں ایل این جی گیس کی درآمد کے اربوں ڈالر مالیت کے ٹھیکے میں مبینہ بے ضابطگیوں کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بادی النظرمیں معاہدے میں شفافیت نظر نہیں آتی، سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کر رہا ہے? ایل این جی کیس میں وزارت پیٹرولیم کے وکیل ایس ایم ظفر کے دلائل جاری رکھے ہوئے ہیں ? دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں توانائی کا بحران ہے جبکہ دو سرکاری افسران کے عدالت کے سامنے بیانات ان کے اپنے ہیں اور وہ عدالت کے سامنے اپنا موقف پیش کرینگے?اس سے قبل وزارت پٹرولیم کے اسپیشل سیکرٹری جی اے صابری اور پراجیکٹ منیجر شرافت نعیم عدالت میں اپنے بیانات دیئے ?زپراجیکٹ منیجر شرافت نعیم نے عدالت کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ فور گیس سے لیٹر آف سپورٹ واپس نہیں لیا گیا تھا، اس کی تاریخ گزر چکی تھی?پراجیکٹ منیجر نے کہا کہ فور گیس کو اظہار دلچسپی کا لیٹر جون2006 میں جاری کیا گیا تھا? چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑا کیس ہے، چھوٹا معاملہ نہیں ? چیف جسٹس نے اسپیشل سیکرٹری پیٹرولیم جی اے صابری کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیروں کو تکنیکی معاملات میں الجھا کر ایسے فیصلے کرائے جاتے ہیں? چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹھیکہ ایوارڈ کرنے کا معاملہ کوئی ڈاکٹری سائنس نہیں کہ سمجھ میں نہ آئے? جسٹس غلام ربانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کے لئے فوکل پوائنٹ معاہدے کی شفافیت کو دیکھنا ہے?