5 مارچ 2011
وقت اشاعت: 20:44
9/11واقعے کے بعد امریکی خفیہ نیٹ ورک بے ہنگم طریقے سے پھیل گیا
جنگ نیوز -
واشنگٹن . . . نائن الیون واقعے کے بعد امریکا کا انٹیلی جنس نیٹ ورک اِس قدر بے ہنگم طریقے سے پھیل گیا ہے کہ خود اِس کے بنیادی کردار بھی اِسکے حجم سے لاعلم ہیں۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی دو سال کی تحقیقات پر مبنی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نائن الیون حملوں کے نو سال بعد بیوروکریسی اتنی بے ہنگم اور خفیہ ہوگئی ہے کہ یہ کوئی نہیں جانتا اِس پر کتنا پیسہ خرچ ہورہا ہے۔ کتنے لوگ ملازم ہیں، کتنے منصوبے جاری ہیں اور کتنی ایجنسیاں اِس کام میں مصروف ہیں۔ اس سے کام متاثر ہونے کے علاوہ بڑے پیمانے پر وسائل کا ضیاع بھی ہورہا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس وقت انسداد دہشت گردی سے متعلق پروگرامز پر 1271سرکاری ادارے اور1931 نجی کمپنیاں کام کررہی ہیں۔ انتہائی خفیہ سرگرمیوں کیلئے33وسیع و عریض عمارتی کمپلیکس تعمیر کیے گئے یا زیر تعمیر ہیں۔ یہ تعمیرات 3پینٹاگون اور 22امریکی کیپیٹول بلڈنگز کے برابر ہیں۔ پورے امریکا میں 10 ہزار مقامات پر ہوم لینڈ سکیورٹی اور انٹیلی جنس کے پروگرامز جاری ہیں۔ صرف دہشت گرد نیٹ ورکس کو رقوم کا ترسیل کا پتہ لگانے کیلئے امریکا کے 15 شہروں میں 51 وفاقی اور عسکری کمانڈز کام کررہی ہیں۔ مختلف ایجنسیوں کی جانب سے سالانہ پچاس ہزار انٹیلی جنس رپورٹس دی جارہی ہیں۔ اتنی بڑی تعداد کی وجہ سے اکثر کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے بھی تسلیم کیا ہے کہ نائن الیون کے بعد نیٹ ورک اتنا بڑھ گیا ہے کہ کسی کیلئے بھی اس کا احاطہ کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ پینٹاگون ترجمان نے بھی انٹیلی جنس نیٹ کے حصول اور شیئرنگ میں مسائل بڑھنے کا اعتراف کیا ہے۔