19 ستمبر 2011
وقت اشاعت: 19:49
سندھ:گیسٹرو اور دیگر واقعات میں آٹھ افراد جاں بحق
آج نیوز - سندھ میں بارش اور سیلاب سے تباہی کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ گیسٹرو اور دیگر واقعات میں آٹھ افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ زمینی راستے بند ہونے سے خوراک کی قلت پیدا ہوگئی۔ امداد نہ ملنے پر متاثرین کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔بارش رکے ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود لاکھوں متاثرین امداد کے منتظر ہیں جب کہ وبائی امراض پھیلنے سے ان کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔ درجنوں افراد اسپتالوں میں داخل ہیں۔ جبکہ دو بچے گیسٹرو کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ایل بی او ڈی میں شگاف کے باعث تیس سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔ بدین میں امداد نہ ملنے پرمتاثرین نے احتجاجاً بدین کڈھن روڈ بند کردی۔ضلع ٹھٹھ کے دیہات میں مضر صحت پانی پینے سے رہائشی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق سیلاب سے متاثرہ گیارہ کونسلوں کی ستر فیصد آبادی گیسٹرو، ملیریا، جلد اور پیٹ کے دیگر امراض میں مبتلا ہیں۔سانگھڑ سمیت ضلع کے بیشتر علاقے اب بھی کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبے ہیں۔ کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں۔ دیگر اضلاع سے زمینی رابطہ منقطع ہونے کے باعث اشیائے خور و نوش کی قلت ہے۔ مختلف واقعات میں بچی سمیت تین افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔جی او سی پنوں عاقل میجر جنرل اصغر نواز نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور پاک فوج کے کی جانب سے جاری امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔قطر اور پاکستان کی فلاحی تنظیم کے اشتراک سے بدین اور بارش متاثرہ علاقوں کے لئے نو ٹرک پر مشتمل سامان سکھر سے روانہ کر دیا گیا ہے۔ہالا سمیت ضلع مٹیاری کے بارش متاثرین نے امداد کی عدم فراہمی پر مختیارکار آفس کے سامنے احتجاج کیا اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔لاڑکانہ میں بارش اور سیلاب متاثرین کو امداد نہ ملنے پر سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ سندھ کو جان بوجھ کر ڈبویا گیا ہے۔ حقیقی متاثرین کی ہنگامی بنیادوں پر امداد کی جائے۔خدمت خلق فاؤنڈیشن کے تحت نوابشاہ کے علاقے دوڑ میں موبائل ایمبولینس سروس کے ذریعے بارش متاثرین کو طبی امداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔ رکن سندھ اسمبلی رؤف صدیقی نے دوڑ کے متاثرین میں امدادی سامان اور غذائی اجناس تقسیم کی۔ غریب آباد میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے فیلڈ اسپتال کا دورہ کر کے طبی سہولیات کا جائزہ لیا