19 ستمبر 2011
وقت اشاعت: 19:47
سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض شدت اختیار کرگئے
اے آر وائی - سندھ کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں وبائی امراض پھیل رہے ہیں ۔کیمپوں میں مقیم افراد شدید مشکلات سے دوچار ہیں ۔جبکہ احتجاج معمول بن گیا ہے۔
سندھ کے لاکھوں سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے دربدر ہیں جبکہ وبائی امراض پھیلنے سے ان کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ نواب شاہ سے آنے والے سیلاب متاثرین کو ٹنڈو محمد خان میں سڑکوں پر اتار دیا گیا جہاں وہ بے یارومددگار پڑے ہیں قومی شاہراہ پر بھو ک اور پیاس سے لوگ نڈھال ہیں ان تباہ حال لوگوں نے سڑک کنارے ہی پناہ لے لی ہے اور کھانے کے منتظر ہیں ۔
سانگھڑ شہر میں المنصورہ کالونی ،رائل سٹی، ماڈل ولیج، ڈگری کالیج، سیشن کورٹ، ڈی پی او ہاؤس، ڈی سی او ہاؤس، سول اسپتال، اور ڈھک پاڑہ سمیت مختلف علاقوں مین تاحال تین سے چار فٹ پانی کھڑا ہے، جس سے مچھروں کی افزائش ہورہی ہے ۔ نوشہروفیروز میں سینکڑوں افراد نے ای ڈی او صحت کے آفس سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ علاقے میں پانی کھڑا ہونے کے باعث مچھروں کی بہتات ہے، جس کے باعث ملیریا ، گیسٹرو ، اور دیگر وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ کچھ نہیں کررہی ۔
فصلیں اور مکانات تباہ ہونے سے زکواة دینے والے آج خود زکواة اور امداد لے رہے ہیں۔ ضلع بدین کے بیشترعلاقوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑاہے،پنگریو اور ملکانی کے علاوہ کئی قریبی دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ایک ماہ سے بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے، صحرائے تھر کے ٹیلوں پر پناہ لینے والے ہزاروں خاندان بھوک اور پیاس کا شکار ہیں ،ضلع خیر پور میں کپاس اور مرچ کی فصل مکمل طورپرتباہ ہوگئی۔ میرپورخاص، شھدادپور، ٹنڈوآدم، کھپرو، ڈگری، جھڈو، نوکوٹ، عمرکوٹ، سامارو اور کنری سمیت بیشتر شہروں سے بارش کا پانی نکالا نہیں جاسکا، جبکہ شہروں میں کھڑا برساتی پانی جوہڑوں میں تبدیل ہوگیا ہے جس سے شدید تعفن اٹھنے لگا ہے۔