20 ستمبر 2011
وقت اشاعت: 14:33
نیشنل سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن پالیسی 2011ءکی منظوری
اے آر وائی - وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے نیشنل سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن پالیسی 2011ءکی منظوری دیدی ہے جسے کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ یہ پالیسی وزیراعظم کی ہدایت پر 16 برس بعد تشکیل دی گئی ہے جس میں سائنس و ٹیکنالوجی کے نئے رجحانات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
پالیسی میں تجویز دی گئی ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی کو سماجی و اقتصادی ترقی کا مرکزی ستون قرار دیا جائے۔ پالیسی میں اس مقصد کیلئے 2015ءتک جی ڈی پی کا ایک فیصد اور 2020ءتک 2 فیصد مختص کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ پالیسی میں ماحولیاتی سائنس، بائیو ٹیکنالوجی، توانائی، پانی، معدنیات، سمندری سائنسز اور انجینئرنگ کے شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو اقتصادی ترقی کی حکمت عملی میں ترجیح کے مستحق ہیں۔ کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امتنان الٰہی قریشی نے ادارے کی سرگرمیوں اور پیش رفت پر پریزنٹیشن دی۔
وزیراعظم نے چک شہزاد میں انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کا افتتاح سے اتفاق کیا جہاں تقریباً پانچ ہزار طلباءکا سائنس و ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں اندراج کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی چک شہزاد وفاقی حکومت کا ایک بڑا منصوبہ تھا جس کے تحت جدید کیمپس کے قیام کیلئے ایک ارب 20 کروڑ روپے فراہم کئے گئے تھے۔ وزیراعظم نے پاکستان اور دیگر ممالک میں سائنس و ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کیلئے کامسیٹس کے تمام قومی اور بین الاقوامی منصوبوں کی مکمل حمایت کی۔ انہوں نے زور دیا کہ کامسیٹس انٹرنیٹ سروسز کے ٹیلی ہیلتھ منصوبے کی مکمل حمایت کی جانی چاہیے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ لوگوں کو سروس کی فراہمی کیلئے فنڈز فراہم کئے جائیں۔
وزیراعظم نے وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے سیکرٹری کو ہدایت کی کہ فنڈز کے حصول کیلئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے رابطہ کریں۔ امتنان الٰہی قریشی نے کامسیٹس کے چیئرمین کی حیثیت سے وزیراعظم کو سالانہ رپورٹ 2010ءپیش کی۔ وزیراعظم نے کامسیٹس کا 2011-12ءکا اجلاس بلانے کی منظوری دیدی جس میں توقع ہے کہ 21 ممالک کے سائنس وٹیکنالوجی کے وزراءاور مندوبین شرکت کریں گے جن میں بنگلہ دیش، مصر، چین، ایران، سری لنکا، اردن وغیرہ شامل ہیں۔