26 اکتوبر 2015
وقت اشاعت: 15:48
قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے حکومت کس قدر سنجیدہ؟
جیو نیوز - کوئٹہ......زلزلہ اور اس طرح کی دوسری آفات کی روک تھام تو ممکن نہیں ہے، مگر ان سے نمٹنے اور ان کے نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
کوئٹہ اور بلوچستان کے بیشترعلاقےکسی نہ کسی قدرتی آفت کی لپیٹ میں رہے ہیں،کبھی کسی علاقے میں زلزلہ توکبھی شدید بارشیں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کی کیفیت اور ساحلی علاقے تو سونامی کےخطرے سے بھی دوچار رہے ہیں۔
جب ایسا ہے تو پھر تو تیاریاں بھی خوب ہونی چاہئیں،مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں،پی ڈی ایم اے ہو یا شہری دفاع کا ادارہ سب ہی کمزور ڈھانچے اور نظم ونسق اور عملےکی کمی کا رونا روتے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی کارکردگی تو ایسی کسی صورتحال میں صرف امدادی اشیا کی ترسیل تک ہی محدود ہے،اس ادارے کو حکومت کس قدر اہمیت دیتی ہے اس کا اندازہ گذشتہ تین ،چار سال کےدوران اس کے تین سربراہوں کی تبدیلی سے لگایاجاسکتاہے،رہا شہری دفاع کا ادارہ تو وہ قریباً ڈیڑھ درجن عملے کے افراد کےساتھ وسائل، ضروری مشینری اور سہولیات کے فقدان کا شکار ہی رہاہے۔
اگر خدانخواستہ کوئی بڑی آفت آجائے تو سرکاری اسپتالوں کی ناگفتہ بہ حالت اور وہاں طبی عملے اور استعداد کار کی کمی۔ اس کہانی کا ایک اور افسوسناک پہلو اجاگر کرتی ہے، رہی سہی کسر پوری کردی ہے کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن نے، جو ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود کوئٹہ میں بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد نہیں کراسکا۔