تازہ ترین سرخیاں
 تازہ ترین خبریں 
26 اکتوبر 2015
وقت اشاعت: 15:49

زلزلوں کی تباہی اور ہولناکی، تاریخ کے پس منظر میں

جیو نیوز - کراچی…ساگر سہندڑو…پیر26اکتوبر 2015 ء کی دوپہر 2 بج کر 9 منٹ پر پاکستان، بھارت اور افغانستان میں آنے والے شدید زلزلے کے حتمی نقصانات کا انداز ہ لگانا فوری طور پرممکن نہیں لیکن اس وقت تک کی آنے والی رپورٹس کے مطابق زلزلے میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان میں ہوا ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق جنوبی ایشیا میں آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7اعشاریہ 7ریکارڈ کی گئی لیکن پاکستانی محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کی شدت 8 اعشاریہ 1تھی جس کا دورانیہ ایک سے تین منٹ تک رہا۔تازہ ترین رپورٹس کے مطابق زلزلے میں پاکستان کے اندر کم سے کم 100 افراد جاں بحق جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

زلزلے کا مرکز پاکستان سے افغانستان پر پھیلا ہوا پہاڑی سلسلہ ہندو کش تھا جس کی سب سے بلند پہاڑی ترویج میر پاکستانی صوبے خیبرپختونخواہ کے چترال ضلع میں واقع ہے۔ زلزلے کی گہرائی زیر زمین 193کلو میٹر ریکارڈ کی گئی جو پاکستان میں دس سال پہلے آنے والے 8 اکتوبر کے زلزلے سے کہیں زیادہ گہری تھی۔

دس سال پہلے 8اکتوبر 2005 ء کو آزاد کشمیر میں آنے والے زلزلے کو پاکستانی تاریخ کا سب سے بھیانک زلزلہ کہا جاتا ہے جس کی شدت 7اعشاریہ6ریکارڈ کی گئی تھی جب کہ اس کی گہرائی زیر زمین 15کلو میٹر تھی۔ پاکستانی تاریخ کے اس بدترین زلزلے میں 80 ہزار سے زائد لوگ جاں بحق جبکہ اتنی ہی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے تھے جس میں سے ہزاروں افراد تاحال معذوری کی زندگی گزار رہے ہیں۔

برصغیر کی تاریخ میں 31 مئی 1935ء کوبلوچستان میں آنے والے تباہ کن زلزلے میں 60ہزار کے قریب لوگ لقمہء اجل بنے تھے جبکہ ہزاروں افراد زخمی اور بے گھر ہوئے تھے۔ یہ زلزلہ اس وقت آیا تھا جب پاک و ہند ایک ہی ملک تھے لیکن زلزلہ پاکستانی حصے میں آیا تھا اور بدقسمتی سے پاکستان دنیا کی اس پٹی پر واقع ہے جہاں دنیا کے آدھے زلزلے آتے ہیں۔

پاکستان کے پہاڑی علاقوں ہزارہ، ہنزہ اور سوات میں 28 دسمبر 1974ء کو آنے والے زلزلے میں پانچ ہزار 300سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 17ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اس سے پہلے 28نومبر 1945ء کو ایک بار پھر بلوچستان میں زلزلہ آیا جس کے نتیجے میں 4 ہزار سے زائد افراد لقمہء اجل بنے۔

بلوچستان کے آواران ضلع اور گرد نواح میں 24ستمبر2013ء کو 7اعشاریہ 7کی شدت سے آنے والے زلزلے میں 900 کے لگ بھگ ہلاکتیں ہوئیں جبکہ سینکڑوں افراد زخمی اور بے گھر ہوئے۔ چار دن بعد ایک بار پھر اسی علاقے میں 6اعشاریہ 8 کی شدت کا زلزلہ آیا جس میں 400 سے زائد افراد لقمہء اجل بنے جب کہ سینکڑوں افراد بے گھر ہوئے۔

پاکستان میں گزشتہ ساٹھ سالوں میں مجموعی طور 2012ء میں سب سے زیادہ زلزلے آئے لیکن ان کی شدت اور گہرائی زیادہ ہونے کی وجہ سے جانی و مالی نقصانات کم ہوئے۔

پاکستان میں 1971ء میں بھی ایک سال کے اندر چھ زلزلے آئے لیکن ان میں بھی جانی و مالی نقصانات کم ہوئے۔ 2012ء میں بھی پاکستان کے اندر 6 بار زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔

پاکستان میں 2011ء میں بھی ایک سال کے اندر پانچ بار زلزلہ آیا لیکن خوش قسمتی سے اس سال بھی زلزلوں میں جانی ومالی نقصان کم ہوا۔ پیر 26اکتوبر 2015ء کو آنے والے زلزلے سے پاکستانی صوبہ خیبرپختونخواہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جبکہ زلزلے کے جھٹکے پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں بھی محسوس کئے گئے۔

بیرون ملک زلزلوں کی ستم ظریفیاں
زلزلوں کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ قبل مسیح سے پہلے آنے والے زلزلوں میں شہر کے شہر تباہ ہوگئے جن کی دوبارہ مرمت کے لئے کئی سال لگ گئے جبکہ 1556ء کو چین میں آنے والے زلزلے میں8لاکھ سے زائدانسان لقمہء اجل بنے۔ اس سے پہلے بھی کئی ایسے زلزلے آئے جس میں 80 ہزار سے 2 لاکھ انسان موت کا شکار ہوئے لیکن چین میں آنے والا زلزلہ جدید تاریخ کا سب سے ہولناک زلزلہ تھا۔

چین میں 1920ء میں پھر بڑا زلزلہ آیا جس میں 2 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی ریاست پیرو میں 1970ء کو آنیوالے زلزلے میں 76 ہزار سے زائد افراد لقمہ ء اجل بنے۔ ایران میں 1990ء کو آنے والے زلزلے میں 35ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

سن 2004ء کا ہولناک زلزلہ اور سونامی
گزشتہ 2 دہائیوں میں دنیا کا ہولناک زلزلہ 2004ء میں 26دسمبر کو انڈونیشیاکی ریاست سماٹرا سے سمندری زلزلے سونامی سے شروع ہوا جو ملائیشیا، بھارت، سری لنکا اور تھائی لینڈ، برما، مڈغاسکر، کینیا اور تنزانیہ تک چلا گیا۔آخری دو دہائیوں میں دنیا کے بدترین زلزلوں میں شمار ہونے والے اس زلزلے میں 5لاکھ سے زائد افراد لقمہء اجل بنے جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔

دنیا بھر میں بنیادی طور پر زلزلے آنے کی تین پٹیاں ہیں جہاں زیادہ تر زلزلے آتے ہیں اس میں پہلی پٹی ہمالیہ پہاڑیوں کا سلسلہ ہے جو پاکستان، افغانستان، بھارت، ایران سے ہوتی ہوئی ترکی سے گزر کر یورپ میں داخل ہو کر فرانس اور یوگوسلاویہ پہنچتی ہے۔

دوسری پٹی شمالی امریکہ سے الاسکا پہاڑیوں سے شروع ہو کر جنوبی امریکہ کے ممالک پیرو اور چلی تک جاتی ہے جب کہ تیسری اہم پٹی جاپان اور تائیوان سے شروع ہوکر انڈونیشیا اور ملائیشیا تک جاتی ہے۔دنیا کے آدھے زلزلے اس پٹی میں آتے ہیں جہاں پاکستان موجود ہے۔زلزلوں کی گہرائی جتنی زمین کے اندر ہوگی نقصان اتنا ہی کم ہوتا ہے۔

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.