27 مئی 2016
وقت اشاعت: 5:10
فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے گرفتار ڈائریکٹر کے انکشافات
جیو نیوز - کراچی........فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے گرفتارڈائریکٹر محمد خان چاچڑ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
محمد خان چاچڑ کا کہنا ہے کہ چیئرمین اسٹیل ملز سجاد حسین کے قتل کا حکم ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور نثار مورائی نےدیا، قتل کے بعد نثار مورائی نے انعام کے طور پر 4لاکھ روپے بھجوائےاور لاہور میں ایک اور قتل کا حکم دیا، کرپشن کی رقم اومنی انٹرنیشنل کے ذریعے بیرون ملک بھیجی جاتی تھی۔
فشریز کے گرفتار ڈائرکٹر محمد خان چاچڑ نے اپنی جے آئی ٹی میں بتایا کہ سابق چیئرمین اسٹیل ملز کے قتل یہ حکم ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور نثار مورائی نے ستمبر 1998کو کیفے کلفٹن پر سلیم عرف سلو کے ذریعے بلواکردیا گیا، ڈیفینس فیز8میں فائرنگ کرکے سجاد حسین کو قتل کیا تو انعام میں نثار مورائی نے چار لاکھ روپے انعام دیئے۔ نومبر1998میں نثار مورائی نے وکیل عمران عزیز کو لاہور میں مارنے کا ٹاسک 5لاکھ روپے کے ساتھ دیا ۔ 30اپریل 1999کو ہم لاہور میں ایڈووکیٹ عمران عزیز پر اس کےدفتر کے نزدیک فائرنگ کی تاہم عمران عزیز زخمی جبکہ اس کا منشی غلام مصطفی جاں بحق ہو گیا۔ گروہ میں اختلافات کے بعد وہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوا تو ایک ساتھی کو سزائے موت ہوگئی جبکہ مجھے دیت کے پیسے دےکر چھڑالیا گیا۔
محمد خان چاچڑ کے مطابق چیئرمین اسٹیل ملز سجاد حسین قتل کیس میں اسے ٹرائل کورٹ نے سزائے موت دی تھی لیکن اس نے ہائی کورٹ میں اپیل فائل کی اور وہاں سے بری ہوگیا، 2007میں جیل سے رہا ہوا تو دبئی بھجوادیا گیا جہاں 2009تک رہا، 2009میں واپس آیا تو نثار مورائی نے مجھے 5لاکھ روپے پر فشریز میں ڈائرکٹر بھرتی کرلیا۔
محمد خان چاچڑ نے انکشاف کیا کہ زمینوں پر قبضے میں ارشد شاہ، فرید ابڑو، نثار مورائی، حضوربخش، بابر سندھو اور آفتاب پٹھان ملوث ہیں، کرپشن سے حاصل ہونے والی رقم کو اومنی انٹرنیشنل کے ذریعے ماہانہ ایک سے چار کروڑ روپے قیادت تک پہنچایاجاتا، ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے حاصل رقم گینگ وار کے استعمال میں آتی تھی۔
محمد چاچڑ نے انکشاف کیا کہ نثار مورائی نےڈیفینس کی 27ویں اسٹریٹ پرگینگ وار کے کارندوں کے لیے سیف ہاؤس بنارکھا تھا اور جرائم اور جرائم پیشہ افراد کےلیےایک بنگلے پر قبضہ کررکھا تھا جہاں سلطان قمر صدیقی ،دیگر ڈائریکٹرزبھی ہوتے اور وہاں زمینوں پر قبضے کے معاملات بھی حل کیے جاتے تھے۔
محمد خان چاچڑ نے بتایا کہ اس کے قریبی ساتھیوں میں سلیم عرف سلو، نادر خان مگسی ، نثار مورائی ، رانا شاہد، کامران عباسی، عمر جٹ،سلطان قمر صدیقی اور بابر سندھو شامل ہیں، جے آئی ٹی کے اراکین نے ملزم کو مشترکہ تفتیش کے بعد بلیک یعنی قصوروار قرار دیا ہے اور اس کے انکشافات پر مزید تفتیش کرنے کی سفارش کی ہے۔