27 مئی 2016
وقت اشاعت: 13:32
ملکی تاریخ ۔۔جب اقلیتی برادی کے ہر تہوار پر چھٹی ہوتی تھی
جیو نیوز - کراچی ....سلیم اللہ صدیقی....پاکستان میں آباد ہندو برادری آج اپنا مذہبی تہوار ’ہولی‘ جوش و خروش کے ساتھ منارہی ہے۔ ملکی آبادی میںہندوؤں کی شرح دو فیصد ہے جس میں سے زیادہ تر ہندوبرادری صوبہ سندھ میں آباد ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے آجصوبے بھر میں عا م تعطیل کا اعلان کیا ہے۔موجودہ قومی اسمبلی نے پاکستان میں آباد دیگر اقلیتی برادری کے تہوار کے موقع پر عام تعطیل کے حوالے سے 15مارچ کو ایک قرارداد بھی منظور کی تھی تاہم اس قرار داد پر عمل درآمد کرنے کا اولین اقدام سندھ حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا ہے۔
اس حوالے سے باضابطہ تو نہیں لیکن بعض حلقوں میں اسے نیا اقدام سمجھتے ہوئے کافی تحفظات پائے جاتے ہیں۔
اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے عام قاری اور باالخصوص نوجوان نسل کی دلچسپی اور آگاہی کے لئے 27دسمبر1947 میں قومی اخبارات میں شائع اس خبر کا ذکر کردیں جس میں 1948 کی مرکزی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ ملک میں کن کن مواقع پر عام تعطیل ہوگی۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ بعد ازاں سرکاری طور پر جاری اس فہرست کے مطابق تعطیلات پر عمل درآمد کس حد تک اور کس طرح ہوا یہ ایک علیحدہ بحث ہے۔
انیس سو اڑتالیس کی سرکاری تعطیلات
25 دسمبرکووزارت داخلہ نے فیصلہ کیاکہ مندرجہ ذیل تہواروں پر تعطیل دی جائے گی۔
عیدمیلادالنبی،گڈ فرائی ڈے،ملکہ معظم کی سالگرہ (تاریخ مقرر نہیں ہے)،بینک ہالی ڈے30جون،شب برات، الوداع،عیدالفطر،دسہرہ،یوم پاکستان،جنم اشٹمی،یوم الحج،عیدالاضحی ،دیوالی، قائد اعظم کی سالگرہ۔
سال نو، بسنت پنچمی،نوروز، شیوراتری ہولی، ایسٹرسنڈے،حضرت علی کرم اللہ وجہ کا یوم ولادت،گیارہویں شریف ، شب معراج النبوی، عیدالفطر کا دوسرا دن،محرم ،کرسمس ڈے۔
حضرت زرتشت کا یوم ولادت،عیدالاضحیٰ کا دوسرا دن, گوروونانک کا یوم پیدائش،گوروگوبند سنگھ کا یوم پیدائش، چہلم،باکسنگ ڈے۔