عجیب ایک فسانہ ہے
~ * وہ باغ کی سیر کا قصہ بھی * ~
~ * عجیب ایک فسانہ ہے * ~
~ * ایک پھول کو دیکھ کے ایسا لگا * ~
~ * جیسے وہ کسی کا سایہ ہے * ~
~ * پھر بیٹھ کے اسکو دیکھتے رہنا * ~
~ * کہا دل والوں کا شیوہ ہے * ~
~ * دل نے کہا کے چھو لوں انکو * ~
~ * پھر من میرا گھبرا سا گیا * ~
~ * آخر ہاتھ بڑھا کے میں نے * ~
~ * چھو لیا ایک پنکھری کو * ~
~ * میں بھول گیا پھر دنیا کو * ~
~ * بس آنکھوں میں تصویر بنی * ~
~ * پھر ان پنکھریوں کو گنتے رہنا * ~
~ * یہ بھی الگ ایک زندگی تھی * ~
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ