ہم اہل دل

ہم اہل دل

جہاں پر در بنانا ہو وہاں دیوار کرتے ہیں
ہم اہل دل محبت کو بہت دشوار کرتے ہیں

مسلسل خاموشی یوں بھی تو ہم کو مار ڈالے گی
تو پھر اب خوف کیسا ہے چلو انکار کرتے ہیں

تمہیں اب کیا بتائے اس پری کا لمس کیسا تھا
ہمارے ہونٹ جلتے ہیں اگر اظہار کرتے ہیں

بس ہم تو لشکری ہیں پھر بھلا ہتھیار کیوں ڈالیں
کے ایسا کام تو اپنے سپہ سالار کرتے ہیں

راضی اہل محبت کا یہی انجام ہوتا ہے
انہیں دیوار میں چنتے ہیں یا سنگسار کرتے ہیں

Posted on Feb 16, 2011