وفا ہے مجھ میں
آگ ہے پانی ہے مٹی ہے ہوا ہے مجھ میں
اور پھر ماننا پڑتا ہے خدا ہے مجھ میں
اب تو لے دے کے وہی شخص بچا ہے مجھ میں
مجھ کو مجھ سے جدا کر کے جو چھپا ہے مجھ میں
جتنے موسم ہیں سب جیسے کہیں مل جائیں
ان دنوں کیسے بتاؤں جو فضا ہے مجھ میں
آئینہ یہ تو بتاتا ہے کے میں کیا ہوں لیکن
آئینہ اس پہ ہے خاموش کے کیا ہے مجھ میں
اب تو بس جان ہی دینے کی ہے باری اے " نور "
میں کہاں تک کروں ثابت کے وفا ہے مجھ میں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ