آج برسوں کے بعد دیکھا ہے

آج برسوں کے بعد دیکھا ہے ،

اب بھی آنکھوں کا رنگ گہرا ہے ،

اور ماتھے کی سانولی سی لکیر ،

دل میں کتنے دیے جلاتی ہے ،

تیری قامت کے سائے کی خوشبو ،

گفتگو میں بہار کا موسم ،

بے سبب اعتبار کا موسم ،

کیوں مجھے سارے ڈھنگ یاد رہے ،

کتنی حیران ہو گئی خود پر ،

میں تجھے آج تک نہیں بھولی ،

پچھلے موسم کی یاد باقی ہے . . . . .

Posted on Oct 19, 2011