دل میرا میرے یار کھلی ایک کتاب ہے

دل میرا میرے یار کھلی ایک کتاب ہے
عالم و درد کا میرے ایک ایک حساب ہے
اپنوں کے اتنے غم ہیں تو غیروں کی بات کیا
کانٹوں کو کیا کہوں یہ گلوں کا عذاب ہے
الفت میں کیا کمی تھی میرے یار تو بتا
ہم ہیں پرے غیر تیرا انتخاب ہیں
الفت کے بدلے خوب حسین سلسلہ ملے
بے چین دل ہے درد ہے اور اضطراب ہے
تیری وفا سے کچھ نہیں حاصل مجھے ہوا
اتنا ہوا کے اب میرا مجنوں خطاب ہے
محسن اس کا نور ہے غزلوں میں اس طرح
سمجھوں میں آفتاب ہوں وہ مہتاب ہے . . . !

Posted on May 26, 2012