غم کا خزانہ تیرا بھی ہے میرا بھی
یہ نذرانہ تیرا بھی ہے میرا بھی
اپنے غم کو گیت بناکے گا لینا
راگ پرانا تیرا بھی ہے میرا بھی
تو مجھ کو اور میں تجھ کو سمجھوں کیا
دل دیوانہ تیرا بھی ہے میرا بھی
شہروں شہروں گلیوں جس کا چرچا ہے
وہ افسانہ تیرا بھی ہے میرا بھی
مہ خانے کی بات نا کر واعظ مجھ سے
آنا جانا تیرا بھی ہے میرا بھی . . . !
Posted on Aug 08, 2012
سماجی رابطہ