ہم نے دکھ درد کمائے ہیں محبت کر کے
ہم نے دکھ درد کمائے ہیں محبت کر کے
جانے نصیب کہاں جا سوئے ہیں محبت کر کے
ایک شخص کو اپنا بنانے کی چاہ میں
اپنوں سے بھی دور نکل آئے ہیں محبت کر کے
اب تو چبھنے لگی ہیں ٹوٹی ہوئے کرچیاں انکی
جو خواب ہم نے سجائے ہیں محبت کر کے
عالم بےخودی میں تیرا نام کیا پُکار بیٹھے
کیا کیا الزام ہم پر نا آئے ہیں محبت کر کے
ایک شب تنہائی کے سینے پے سرِ رکھ کے
بہا دیے آنسو جو مل پائے ہیں محبت کر کے
دکھ سکھ کے اس سودے میں کیا کھویا کیا پایا
ایک یہی حساب نا کر پائے ہیں محبت کر کے
اپنی بے نیازی پے جنہیں غرور تھا سحر
آج اپنی انا ہی ہار آئے ہیں محبت کر کے . . . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ