ہم تو سایہ تیرا بن جائیں اگر تو چاہے ، 
 یا کبھی بھی نا نظر آئیں اگر تو چاہے ، 
 
 تو جو چاہے تو سر عام کریں عہد وفا ، 
 یوں ہی دنیا سے گزر جائیں اگر تو چاہے ، 
 
 تجھ سے ملنے میں تو جاناں تیری رسوائی ہے ، 
 ہم تیری یاد سے مل آئیں اگر تو چاہے ، 
 
 تو جو کہہ دے تو پکاریں سر بازار تجھے ، 
 اجنبی بن کے گزر جائیں اگر تو چاہے ، 
 
 زندگی کر لین اگر تیری اِجازَت جو ملے ، 
 تیری چوکھٹ پہ ہی مر جائیں اگر تو چاہے . . . . ! 
 
Posted on Oct 25, 2011







سماجی رابطہ