جب داستان ہم کہینگے
جب داستان ہم کہینگے ، کرینگے تیرا ذکر بھی ہم ،
مگر نا فکر کر تُو ، لینگے نا تیرا نام تک ہم ،
سنتے رہے سب کے دل کی داستان ہم ،
کہہ نا سکے اپنا حال دل ہم ،
اپنے سبھی اجنبی لگے ، جو کہیں راہ میں ملے ،
ابھی گھر سے چلے تھے دو ہی قدم ہم ،
کیوں وقت بےرخی سے کاٹا ، جب بات ہر کسی سے کی ،
رہتے ہیں خوب خوش جب ملتے ہیں خود سے ہم ،
شہروں میں تو ہر کسی کی کہانی ہے ایک سی ،
نئی زندگی جینے چلے گاؤں کی طرف ہم ،
زندگی ایک دن میں سمٹ گئی ایسے ،
سورج کے سامنے جلتے رہے بن کے دیپ ہم . . . . . ! ! ! !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ