کبھی ہنسایا گیا مجھے کبھی رلایا گیا

کبھی ہنسایا گیا مجھے کبھی رلایا گیا

کبھی ہنسایا گیا مجھے کبھی رلایا گیا
رشتہ من کچھ اس طرح نبھایا گیا . . .

مدت سے جن اشکوں نے دامن نہیں دیکھا
پانی کی مانند انہیں ہر لمحہ بہایا گیا . . .

ہر طرف طوفانوں میں گھرا چراغ ہوں میں
بجھانا ہی تھا مجھے تو پھر کیوں جلایا گیا . . . .

کوئی نہیں ساتھ میرے جو تنہائی بانٹ لے
میری میت پے بس مجھے ہی رلایا گیا . . .

مجھے وقت نے ہے ایسی لاش بنا دیا
جسے نا تو جلایا گیا نا ہی دفنایا گیا . . . .

Posted on Feb 16, 2011