کسی رنجش کو ہوا دو کے میں زندہ ہوں ابھی
مجھ کو احساس دلا دو کے میں زندہ ہوں ابھی
میرے رکنے سے میری سانسیں بھی رک جائیگی
فاصلے اور بڑھا دو کے میں زندہ ہوں ابھی
زہر پینے کی تو عادت تھی زمانے والوں
اب کوئی اور دوا دو کے میں زندہ ہوں ابھی
چلاتی رہو میں یونہی آنکھ لگی ہے فاخر
بھیڑ لوگوں کی ہٹا دو کے میں زندہ ہوں ابھی . . . !
Posted on Mar 13, 2012
سماجی رابطہ