کسی کو انجمن آرایاں نظر آئیں

کسی کو انجمن آرایاں نظر آئیں
کسی کو ذات میں تنہائیاں نظر آئیں

میں اس لیے تیری محفل سے لوٹ آیا ہوں
جگہ جگہ مجھے رسوائیاں نظر آئیں

سماعتوں نے بصارت کا روپ دھارا جب
فضا میں گونجتی شہنائیاں نظر آئیں

وہ اپنے آپ سے انجان ہی رہا جس کی
زمانے بھر سے شناسائیاں نظر آئیں

میرے وجود پے آخر یہ کس کا پہرہ ہے ؟
جلا چراغ تو پرچھائیاں نظر آئیں

لگائی آنکھ سے مجبوریوں کی عینک تو
برے عمل میں بھی اچھائیاں نظر آئیں

زمین کے حسن کا وہ بھی ہی ایک رخ بابَر
افق کے پار جو رعنائیاں نظر آئیں . . .

Posted on Feb 16, 2011