کیا پناہ دیتی ہے اور یہ زمین مجھ کو

دیکھنا ہے وہ مجھ پر مہربان کتنا ہے
اصلیت کہاں تک ہے اور گمان کتنا ہے

کیا پناہ دیتی ہے اور یہ زمین مجھ کو
اور ابھی میرے سر پر آسمان کتنا ہے

کچھ خبر نہیں آتی کس روش پر ہے طوفان
اور کٹا پھٹا باقی بادبان کتنا ہے

توڑ پھور کراتی ہیں روز خواہشیں دل میں
تنگ ان مکینوں سے یہ مکان کتنا ہے

حرف آرزو سن کر جانچنے لگا
اس میں بات کتنی ہے اور بیان کتنا ہے

پھر اداس کر دے گی سرسری جھلک اس کی
بھول کر یہ دل اس کو شادمان کتنا ہے . . . !

Posted on Dec 01, 2011