کانٹوں کا اک مکان میرے پاس رہ گیا
اک پھول سا نشان میرے پاس رہ گیا
سامان تم نے رکھ لیا جاتے ہوئے تمام
لیکن ذرا دھیان میرے پاس رہ گیا
جاتے ہوئے یقین کی دولت وہ لے گیا
اک وہم اور گمان میرے پاس رہ گیا
سورج چلا گیا مجھے سحرا میں چھوڑ کے
کرنوں کا سائبان میرے پاس رہ گیا
ہم کو بھلانے پر ہے کہاں اس کو اختیار
کتنا حسین گمان میرے پاس رہ گیا
Posted on Oct 08, 2011
سماجی رابطہ