سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے

سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازو قاتل میں ہے

اے شاہد ملک و ملت ، میں تیرے اوپر نثار
اب تیری ہمت کا چرچا غیر کی محفل میں ہے

آج پھر مقتل میں قاتل کہ رہا ہے بار بار
آئیں وہ شوق ای شہادت جنکے جنکے دل میں ہے

مرنے والوں آؤ اب گردن کاٹو شوق سے
یہ غنیمت وقت ہے ، خنجر کف قاتل میں ہے

وقت آنے پر دکھادیں گے تجھے اے آسْمان
ہم ابھی سے کیوں بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے

اب نا اگلے ولولے ہیں اور نا وہ ارمان کی بھیڑ
صرف مٹ جانے کی حسرت ایک دل بسمل میں ہے . . . !

Posted on Jun 30, 2012