تنہا تنہا سی رات اور تنہا تنہا سے ہم 
 
 افسردہ افسردہ یادیں ، 
 
 بھیگا بھیگا موسم ، 
 
 سوکھے پتوں کا شور ، 
 
 اندھیرے کی سرگوشی ، 
 
 دھڑکن کی آہٹ ، 
 
 قسمت سے اپنے شکوے ، 
 
 تیرے احساس کا اَٹُوٹ بندھن ، 
 
 تیرے ساتھ گزرے پل ، 
 
 تیرے لوٹ آنے کے امیدیں ، 
 
 تیرے رستے پہ نظر ، 
 
 لمحہ لمحہ رت کا ڈھلنا ، 
 
 پل پل اپنی آس کا ٹوٹنا ، 
 
 دل کے زخموں کا گہرا ہونا ، 
 
 پھر ، 
 
 تنہا تنہا سی رات اور تنہا تنہا سے ہم . . . ! 
Posted on Feb 16, 2012







سماجی رابطہ