تُو جو بچھڑا تو سنسان نگر لگتا ہے

تُو جو بچھڑا تو سنسان نگر لگتا ہے

تُو جو بچھڑا تو سنسان نگر لگتا ہے

ہے شہر اپنا انجان مگر لگتا ہے

خوف تنہائی ہے مجھ پے مسلط ایسے

دل دھڑکتا ہے تو دھڑکن سے بھی ڈر لگتا ہے

نا کوئی رستہ ہے نا کوئی نشان منزل

بن تیرے زندگی ایک ایسا سفر لگتا ہے

آ ذرا دیکھ تو سہی میرے گھر کا عالم

تُو نہیں تو ویران کھنڈر لگتا ہے

درد احباب سے اتنے ملے ہیں مجھے

اب تو اپنے ہی سائے سے ڈر لگتا ہے

Posted on Feb 16, 2011