وہ جب بیمار پڑتا ہے
کسی ہمدرد کسی ہم نوا کو یاد کرتا ہے
وہ پھر یہ سوچا کرتا ہے
کوئی ہو جو مجھے پرہیز کی تاکید کرتا ہو
کوئی ہو جو میری تکلیف میں خود بھی تڑپتا ہو
دوا نا لوں کبھی جو میں تو پھر ڈانٹا بھی کرتا ہو
کوئی تو ہو . . . کوئی تو ہو جو مجھ سے پیار کرتا ہو
انہی سوچو سے گھبرا کر وہ پھر خود ہی سے لڑتا ہے
میں اس بے رحم دنیا میں اکیلے جی بھی سکتا ہوں
مقدر میں ہیں جو لکھے وہ آنسوں پی بھی سکتا ہوں
مگر وہ ہار جاتا ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ