زلف راتوں سی ہے رنگت ہے اجالوں جیسی

زلف راتوں سی ہے رنگت ہے اجالوں جیسی
پر طبیعت وہی ہے بھولنے والوں جیسی

اک زمانے کی رفاقت پہ بھی رام خوردہ ہے
اس کم آمیز کی خو بو ہے غزلوں جیسی

ڈھونڈتا پھرتا ہوں لوگوں میں شباہت اسکی
کے وہ خوابوں میں بھی لگتی ہے خیالوں جیسی

اسکی باتیں بھی دل آویز ہیں صورت کی طرح
میری سوچیں بھی پریشان میرے بالوں جیسے

اسکی آنکھوں کو کبھی غور سے دیکھا ہے فراز
سونے والوں کی طرح جاگنے والوں جیسی

Posted on Sep 14, 2011