بہت میں نے سنی ہے آپ کی تقریر مولانا
مگر بدلی نہیں اب تک میری تقدیر مولانا
خدارا شکر کی تلقین اپنے پاس ہی رکھیں
یہ لگتی ہے میرے سینے پہ بن کر تیر مولانا
نہیں میں بول سکتا جھوٹ اس درجہ ڈھٹائی سے
یہی ہے جرم میرا اور یہی تکسیر مولانا
حقیقت کا کیا ہے ، یہ تو آپ جانیں یا خدا جانے
سنا ہے جمی کارٹر ہے آپ کا پیر مولانا
زمینیں ہوں وڈیروں کی ، مشینیں ہوں لٹیروں کی
خدا نے لکھ کے دی ہے یہ تمھیں تحریر مولانا
کروڑوں کیوں نہیں مل کر فلسطیں کے لیے لڑتے
دعا ہی سے فقط کٹتی نہیں زنجیر مولانا
Posted on Jun 04, 2011
سماجی رابطہ