دل بجھ گیا جب غموں سے

دل بجھ گیا جب غموں سے

تیری چاہت دل کے اندر ہے بسی
چاہ کر بھی تجھے ہم بھلا نہیں سکتے

خواہشیں ابھرتی ہے بہت تجھے پانے کی
یہ راز ایسا ہے تجھ کو بھی ہم بتا نہیں سکتے

تیرے بدن کی بھینی بھینی خوشبو نے
مدمست تو کیا ہے پر ہوش ہم گنوا نہیں سکتے

ہے مشق ستم ہم پر ازراہ کرم جاری
داغ ایسے ملے ہیں دل کو جن کو ہم چھپا نہیں سکتے

دل بجھ گیا جب غموں سے نفیس تیرا
یہ پھول کیوں میری دسترس میں آ نہیں سکتے

ریٹن بائے
نفیس احمد خان نفیس

Posted on Feb 16, 2011