میں تو ایک کاغذی پھول تھا ، 
 شر شام خوشبو سے بھر گیا ، 
 میں کہاں ہوں مگھ کو خبر نہیں ، 
 مجھے کون چھو کر گزر گیا . . 
 
 یہ گلاب بھی میرا عکس ہے ، 
 یہ ستارہ بھی میرا نقش ہے ، 
 میں کبھی زمین میں دفن ہوں ، 
 کبھی آسمان سے گزر گیا 
 
 میں اداس چاند کا باغ ہوں ، 
 میں گئے دنوں کا سورج ہوں . 
 میری شاخ شاخ جھلس گئی ، 
 میرا پھول پھول بکھر گیا . 
 
 وہ سفید سی ایک دعا میرے ساتھی ساتھی رہی سدا ، 
 یہ اسی کا فیض ہے بار ہاں میں بکھر بکھر کے سنور گیا . . 
 
 میرے آنسوں کی کتاب بھی ، 
 خوشبوں سے مہک گئے ، 
 میرا شعر تیرا آئینہ جہاں شام آئی سنور گیا . . 
Posted on Oct 05, 2011







سماجی رابطہ