نہ تخت و تاج میں نہ لشکر و سپاہ میں ہے
جو بات مردِ قلندر کی بارگاہ میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں اور مردِ حق ہے خلیل
یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لَآ اِلٰہ میں ہے
وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا!
یہ سنگ و خشت نہیں، جو تری نگاہ میں ہے
مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا
وہ مشتِ خاک ابھی آوارگانِ راہ میں ہے
خبر ملی ہے خدایانِ بحر و بر سے مجھے
فرنگ رہگذرِ سیلِ بے پناہ میں ہے
تلاش اس کی فضاﺅں میں کر نصیب اپنا
جہانِ تازہ مری آہِ صحگاہ میں ہے
مرے کدو کو غنیمت سمجھ کر بادۂ ناب
نہ مدرسے میں ہے باقی نہ خانقاہ میں ہے
Posted on May 10, 2011
سماجی رابطہ