نیند بھری ہے آنکھوں میں اور انتظار کرتی ہوں

نیند بھری ہے آنکھوں میں اور انتظار کرتی ہوں

نیند بھری ہے آنکھوں میں اور انتظار کرتی ہوں
دیکھ میری نظروں میں تجھے کتنا پیار کرتی ہوں


تم نا رہو پاس میرے تو کوئی شکایت نہیں
میں دوست ہجر کی سہی ، وصل پے اعتبار کرتی ہوں


میں رو پڑوں تیری یاد میں جب چودھویں کی رات ہو
میں ایک بار جی تھی جب ، اب بار بار مرتی ہوں


حساس کتنی ہوں میں کسی کو کچھ خبر نہیں ،
میں زندگی کے کھیل میں ایک اَدُھورا کردار ہوں


تم دور سے بلاؤ گے میں بہت پاس آ جاؤں گی ،
تم حد پے کھڑے رہنا ، میں حد پار کر جاؤں گی ،


زندگی تیرے آنے سے ، وہ تو نا لوٹ کے آئے گا
میں پھر بھی تیرے آنے کا انتظار کرتی ہوں

Posted on Feb 16, 2011