روش میں گردشِ سیارگاں سے اچھی ہے
زمیں کہیں کی بھی ہو آسماں سے اچھی ہے
جو حرفِ حق کی حمایت میں ہو وہ گمنامی
ہزار وضع کے نام و نشاں سے اچھی ہے
عجب نہیں کل اسی کی زبان کھنچی جائے
جو کہہ رہا ہے خموشی زباں سے اچھی ہے
بس ایک خوف کہیں دل یہ بات مان نہ جائے
یہ خاک غیر ہمیں آشیاں سے اچھی ہے
ہم ایسے گل زدگاں کو بہارِ یک ساعت
نگار خانۂ عہدِ خزاں سے اچھی ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ