یا رب نا تخت و تاج دے مجھ کو نا مال دے

یا رب نا تخت و تاج دے مجھ کو نا مال دے

یا رب نا تخت و تاج دے مجھ کو نا مال دے
انسانیت کا درد میرے دل میں ڈال دے

یہ الگ بات ہے کے تعمیر نہیں ہو سکتے
ورنہ ہر ذہن میں کچھ تاج محل ہوتے ہیں

یوں تو ہر در پے لہکتے نظر آئے دامن
کھینچتے ناز سے جس کو وہی دامن نا ملا

یوں لگ رہا ہے تیرے رخسار کے قریب
جیسے چراغ کوئی سورج کے سامنے

یہ کہ کہ کے ہم دل کو بہلا رہے ہیں
وہ اب چل چکے ہیں وہ اب آرہے ہیں

یوں تو دنیا میں مل جاتے ہے احباب بہت
پر کسی سے بھی وفا کا نا تقاضا کرنا

Posted on Feb 16, 2011