بس اتنا کہنا ہے

مجھے بس اتنا کہنا ہے ، کبھی میں یاد آؤں تو

کبھی تنہائی کی راتیں ، تمہیں ذیادہ ستائیں تو

کبھی تتلی نا بولے تو ، اور جگنو لوٹ جائے تو

کبھی جب دل بھی بھر جائے ، کوئی جب سن نا پائے تو

کبھی جب دوست ساتھی بھی جو تم سے روٹھ جائیں تو

کبھی جب خود سے لڑ کر تھکان سے چور ہو جاؤ

کبھی چلتے ہوئے بھی خود اکیلے رو نا پاؤ تو

اپنی آنکھوں کو بند کرنا مجھے آواز دے دینا

پھر میرے تصور سے جو چاہے باتیں کہہ دینا

میرے کاندھے پر سر رکھ کر تم جتنا چاھے رو لینا

جب میں خود لوٹ جاؤں تو اپنی دنیا چلے جانا

کہ جب بھی دکھ یا خوشیوں میں

ہمیں دل سے پکارو گے

ہمیں تم ساتھ پاؤ گے

Posted on May 05, 2011