ہوا کے رخ پے ہم دیپ جلا رہے ہیں

ہوا کے رخ پے ہم دیپ جلا رہے ہیں

ہوا کے رخ پے ہم دیپ جلا رہے ہیں
دشمن جان کو جان سے قریب لا رہے ہیں
جب سے ہے ہم پے انکی نظر التفات
سوغاتیں ہمارے لیے رقیب لا رہے ہیں
سر شام گھر میں روشنی کے لیے
ہم جلاتے ہیں دل وہ دیپ جلا رہے ہیں
دشمن جان ہی ہے ہمارا مسیحا یارو
لوگ کیوں ہمارے لیے طبیب بلا رہے ہیں .
دیکھا آج انکو غیر سے محوِ گفتگو
سوچا تھا کیا ، کیا نصیب دکھلا رہے ہیں

Posted on Feb 16, 2011