محبت جن سے ہوتی
انہیں کھونے کا ڈر ہر وقت دامن گیر رہتا ہے
یقین کی آخری منزل پے آکر بھی
کوئی خدشہ ، کوئی شک ، کوئی اندیشہ
بہت بیچین رکھتا ہے
محبت جن سے ہوتی ہے
انہیں کھونے کا ڈر ہر وقت دامن گیر رہتا ہے
کہیں یہ وصال کے لمحے
بدل جائیں نا فرقت میں
کہیں یہ قرب کی غیریاں
جدائی میں نا ڈھل جائیں
کہیں ایسا نا ہو کے کوئی اسکو بد گمان کر دے
کہیں ایسا نا ہو کے
جس کو ہم نے حاصل عمر روا سمجھا
جھٹک کر ہاتھ وہ بے درد سب کچھ رائیگاں کر دے
کہیں ایسا نا ہو کے
وہ مہربان آنکھیں بدل جائیں
کہیں ایسا نا ہو کے
یہ گرمجوشی سرد پر جائے
تپاک جا ’ ?نہ? سے ملنے کی روش
یخ بستا ہو جائے
ادا ’ ای دلبرانہ بیرخی کا روپ دھرے
اور دل کا درد بن جائے
محبت جن سے ہوتی ہے
انہیں کھونے کا ڈر ہر وقت دامن گیر رہتا ہے
کبھی محفل میں سب کے سامنے وہ احتیاطاً بھی
اگر نظریں چرائے تو دل پے آگ لگتی ہے
آنسو ’ ?نہ? کا مناء برستا ہے
کبھی مصروفیت میں ، محویت میں
فون کی گھنٹی کا وہ نوٹس نا لے
اور رابطے کا سلسلہ موقوف ہو جائے
دھڑک اٹھتا ہے دل
کیا جانیا کیا ہو گیا اس کو
تَوَجُّہ میں کمی کیوں آگئی … ؟
کیوں اس کی جانب اک سناٹا سا چھایا ہے … . ؟
جو اپنا اس قدر اپنا تھا
آخر کیوں پرایا ہے . . ؟
محبت جن سے ہوتی ہے
انہیں کھونے کا ڈر ہر وقت دامن گیر رہتا ہے
محبت جن سے ہوتی
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ